پاکستان میں ہر 10 میں1 عورت بریسٹ کیسنر کا شکار کیوں؟جانیئے وجوہات اور محفوظ رہیے

0
122
What is Breast Cancer. Nazaria.pk

بریسٹ کینسر یعنی چھاتی کا سرطان سب سے زیادہ ہونیوالا کینسر ہے اسکے ساتھ ساتھ خواتین کی اموات کی زیادہ شرح بھی اسی کینسر کو ہی مانا جاتا ہے،عالمی ادارہ صحت کی تحقیق کے مطابق  بریسٹ کینسر دنیا بھر کے تمام کینسر کام 10 فیصد ہے،جو کہ تشخیص سے ثابت ہوتا ہے۔

اگر پاکستان کی بات کیجائے تو ایشائی ممالک میں سب سے زیادہ بریسٹ کینسر ہمارے ملک کی خواتین کو ہی لاحق ہوتا ہے،ہر سال 90 ہزار سے زائد خواتین کو یہی مرض لاحق ہوتا ہےاور ان میں  سے 40 ہزار خواتین اس کینسر کی وجہ سے اپنی جان کی بازی ہار بیٹھتی ہے۔

ماہرین کے مطابق جو ہمارے جسم میں سیلز پائے جاتے ہیں وہ اپنی ضرورت کے مطابق ہی تقسیم ہوتے رہتے ہیں  اور یہی سیلز ہمارے جسم کی نشونما میں حصہ لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

Stages of Breast Cancer - Pink Ribbon Pakistan

یہ سیلز اگر ضرورت سے زیادہ تقسیم ہوجائے یا ہمارے جسم کے اگلے حصے میں چلے جائے تو  جس جگہ یہ جاتا ہے تو وہاں پر ایک گروہ بن جاتا ہے اور اس گروہ کو سائنسی زبان میں ٹیومر کا نام دیا جاتا ہے،یہی گروہ آگے جا کر کینسر کی شکل اختیار کر لیتاہے۔

یہی ٹیومر اگر عورتوں کے بریسٹ کی جگہ پر بن جائے تو اسی کو بریسٹ کینسر کا نام دیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر کا اس کینسر کے بارے میں کہنا ہے کہ یہ کینسرعورت کی بڑھتی عمر کیساتھ ساتھ بڑھتا رہتا ہے خاص طور پر جب 40 سال سے زائدخاتون میں اسکا خطرہ پیدا ہوتا ہے اور اس سے کم عمر والی خواتین میں اس کینسر کا خطرہ کافی حد تک کم ہوتا ہے۔

ایک ریسرچ میں بیان کیا گیا ہے کہ ہمارے ملک پاکستان میں ہر 3 میں سے 2 خواتین جن میں یہ خطرناک کینسر پایا جاتا ہے تو انکی عمر 55 سال کےقریب ہوتی ہے۔

Stage 3 Breast Cancer Symptoms & Treatment Options

جنس

اس خطرناک کینسر کے حوالے سے عام بات یہ کہی جاتی ہے کہ یہ کینسر صرف عورتوں میں ہی پایا جاتا ہے لیکن ایسا کہنا غلط ہوگا کیونکہ کینسر مردوں میں بھی ہوسکتا ہے لیکن اسکا رجحان عورتوں میں زیادہ پایا جاتا ہےاور یہ مرض پاکستان میں صرف عورتوں کو ہی لاحق ہوتا ہے۔

خاندانی پس منظر

اس کینسر کی سب سے بڑی وجہ جینز کی تبدیلی کا بتایا جاتا ہے،اسی لئے اس مرض کے ایک ہی خاندان میں پایا جانے کے چانسز کافی زیادہ ہوتے ہیں ،اگر کسی کی ماں،بہن،بیٹی میں کسی میں بھی اس کینسر کی تشخیص ہو تو اسکے خاندان کے اگلی خاتون میں بھی اس کینسر کا رجحان بڑھ جاتا ہے۔

ذاتی صحت

اگر کوئی بھی مریض جس میں ایک بریسٹ کی تشخیص ہوجائے تو دوسرے بریسٹ میں بھی اس مرض کے امکانات کافی بڑ جاتے ہیں۔

افزائش نسل کا نظام

افزائش نسل کے نظام اور بریسٹ کینسر کا آپس میں کافی گہرا تعلق ہے ،اگر حیض کا عمل 12 سال سے کم عمر میں ہونا شروع ہوجائے یا 55 سال کی عمر میں ختم ہو جائے تو اس مرض کے امکانات کافی حد تک بڑ جاتے ہیں۔

ایسی خواتین جو کہ عمر کے آخری حصے میں اپنے بچوں کو پیدا کرے یا ایسی عورتیں جو کہ بانجھ ہوں تو ان میں بھی اس کینسر کے چانسز کافی زیادہ ہوتے ہیں ۔

موٹاپا

Motapa Khatam Karne Ke 5 Nuskhe (Weight Loss in Urdu/Hindi) Jaldi ...

عورتوں میں اکثر اس بیماری کی وجہ ہے زیادہ وزن،زیادہ وزن اس بیماری کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے۔

جسمانی سرگرمیوں کا نہ ہونا

جو خواتین اپنی صحت کا خاص خیال نہیں رکھتی اور ورزش کو اپنی عادت نہیں بناتی یا سست طریقے سے اپنے کام کرے تو اس میں بھی اس کینسر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

خواتین کی صحت مند سرگرمیاں – Urdu Qasid Sweden | Pakistani in ...

اسکے ساتھ ساتھ کوئی بھی خاتون اپنے بچے کو دودھ نہ پلائے تو یا اسکی خوراک اچھی نہ ہواور وہ سگریٹ کی طرف اسکا کافی رجحان ہوں تو اس مرض کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

یہاں آپکو یہ بات بتانا کافی لازمی ہے کہ بریسٹ کینسر کے متعلق کچھ باتیں بتائی جاتی ہیں جو کہ صرف افواہوں پر ہی مبنی ہوتی ہیں

جیسا کہ پاکستان کے کچھ لوگ اس مرض کو وبائی مرض سمجھنے لگتے ہیں اور وہ مریض کو چھونے سے ڈرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اگر اسکے پاس گئے تو انہیں بھی یہ کینسر لاحق ہو جائے گا لیکن ایسا ہر گز نہیں ہے۔

اسکے علاوہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ پرفیومز ،بوڈی سپرے،سمارٹ فونز،پلاسٹک کے گلاس،کپ وغیرہ اور انڈر گارمنٹس کے استعمال کرنے بھی یہ مرض لاحق ہو جاتا ہے تو یہ صرف ایک آپکا وہم ہے بلکہ حقیقت میں ایسا ہر گز نہیں ہے لیکن انکے کچھ منفی نتائج بھی ہوتے ہیں جن سے آپ ،ہم انکار نہیں کرسکتے۔

پاکستان میں اس کینسر  کی وجہ سے اموات کی شرح زیادہ اسی لیے ہیں کیونکہ پاکستانی خواتین اس مرض کی تشخیص نہیں کروا پاتی اور اسکی وجوہات یہ ہے کہ پاکستانی خواتین میں اس کینسر کی آگاہی بالکل بھی نہیں ہوتی،انہیں اس بات کا پتہ ہی نہیں ہوتا کہ چھاتی کا کینسر کیا ہے کیا نہیں اسکے ساتھ ساتھ انکو اسکی علامات کا بھی علم نہیں ہوتا۔

پاکستانی خواتین کو اس مرض کی آگاہی کیلئے قریبی سینٹرز بنایا جائے اور انہیں اس مرض سے آگاہی فراہم کیجائے۔

اسکے ساتھ ساتھ اس کینسر کی تشخیص کی اہم وجہ جو کہ بنتی ہے وہ  ہے ثقافتی اہمیت۔

اس کی وجہ ہے کہ خاندان کی سپورٹ نہیں ہوتی اور مالی وسائل میں کمی بھی۔

 پاکستانی خواتین کو یہ تینوں چیزیں ایک ساتھ دستیاب نہیں ہوسکتی اسی لئے اس کینسر کی اپنے مقررہ وقت پر تشخیص نہیں ہوسکتی۔

 پاکستان میں ضرورت اس بات کی ہے کہ یہاں پر ہر ضلع میں اس مرض کی آگاہی سینٹرز بنائے جائے اور اس کینسر کا پورا مہینہ بھی الگ کیا گیا اور وہ ہے اکتوبر کا اس مہینے میں مریضوں کو آگاہی کے مراحل سے گزاراجاتا ہے۔

پاکستان میں خواتین کی این جی اوز اور اسکی علامت پنک ربن ہیں وہ خواتین کے بارے میں اپنا اہم کردار کر رہی ہیں جو کہ قابل اعتماد ہے۔

Nala Community Market (NCM) has joined forces with Lesotho Breast ...

اکتوبر کے مہینے میں شوکت خانم ہسپتال کی خواتین کے بارے میں ایک قدم اٹھایا گیا اور بتایا گیا کہ اس کینسر کی تشخیص کیلئے صرف 5 منٹ لگتے ہیں اور جن جن خواتین کی عمر 40 سال سے زیادہ  ہے تو اسکو چاہیئے کہ وہ ہر مہینے اپنا ٹیسٹ کروائے تاکہ وہ کسی خطرناک بیماری سے بچ سکے۔

Shaukat Khanum Memorial Cancer Hospital & Research Centre » Breast ...

اسکی وجہ یہ ہے کہ 40 سال کے بعد اس کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اسکا ٹیسٹ لازمی کروانا ہوتا ہے۔

روزے کا انسانی جسم پر اثر۔۔۔جدید تحقیق

ملکہ وکٹوریہ کی اپنے ہندوستانی نوکر سے محبت،تاریخ کا خوبصورت باب

ماہ رمضان میں احتیاطی تدابیر کیا کیا اپنانی ہوگی؟جانیئے اس رپورٹ میں

بریسٹ کینسر کا علاج ممکن ہے اور اسکا علاج پاکستان میں ہی موجود ہے اور کچھ لوگ یہ سمجھتے ہی کہ جسکو یہ مرض لاحق ہے تو وہ ناپاک ہے تو یہ بات بالکل غلط ہے ایسا کہنا بھی غلط ہے۔

یہ کینسر باقی کینسر کی طرح ایک مرض ہے جو کہ کسی کو چھونے سے ہر گز نہیں پھیلتا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here