اس دنیا میں ایک ایسا جنگل بھی ہے جہاں پر لوگ خود کشی کرنے کیلئے آیا کرتے ہیں ۔
یہ جنگل جاپان میں واقع ہے،اس جنگل کو سوسائیڈ فوریسٹ آف جاپان کہا جاتا ہےیا پھر درختوں کا سمندر بھی کہا جاتا ہے،یہ آپ بالکل نہیں جانتے ہونگے کہ یہ جنگل دنیا کا وہ مقام ہے جہاں پر سب سے زیادہ خود کشیاں کیجاتی ہیں۔
اس جنگل کو مرنے کیلئے سب سےزیادہ اعزاز حاصل ہے۔
جاپان ٹائمز کے مطابق سال 2003 سے لیکر 2010 تک تقریبا سال کے 100 لوگوں نے اسی جنگل میں آکر خود کشیاں کی ہیں۔
اسکے علاوہ سال 2010 میں 300 افراد نے اس جنگل میں آکر خود کشیاں کی۔
ان 300 میں سے 54 افراد کو ایسا کرنے سے تو بچا لیا گیا لیکن باقی تمام افراد اس جنگل میں اپنی جان کی بازی ہار بیٹھے۔
یہ بات آپ لازمی سوچ رہے ہونگے کہ آخر اس جنگل میں ایسا ہے ہی کیا کہ لوگ اس جنگل میں اپنی جان گنوانے کیلئے دور دراز سے آتے ہیں۔
اسکی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ جنگل دنیا کا سب سے بڑا گھنا جنگل ہے پوری دنیا میں اس جنگل جیسا کوئی جنگل نہیں ہےیہاں پر تمام درخت ایک دوسرے کیساتھ ملے ہوئے ہیں اور زمین پودوں اور پتوں سے بھری ہوئی ہے۔
وہ لوگ جنہوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا ہوتا ہے وہ لوگ اس جنگل میں آتے ہیں اور وہ اس جنگل میں آکر اپنی جان گنوا دیتے ہیں۔
اس جنگل کا سب سے زیادہ گھنا ہونے کی وجہ سے اس جنگل میں کسی کی ڈیڈ بوڈی کو ڈھونڈنا کافی مشکل کام ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ اپنی جان سے تنگ ہوتے ہیں اور وہ اس دنیا کو ہمیشہ کیلئے چھورنا چاہتے ہیں تو وہ اس جنگل کا رخ کرتے ہیں اور اس جنگل میں ہوا کا نام و نشان بھی نہیں ہوتا کیونکہ یہ جنگل حد سے زیادہ گھنا ہے۔
اسکے ساتھ ساتھ یہ حشرات اور پودوں سے بھی بالکل محروم ہے۔
یہ بات آپکو بتاتے چلے کہ اس جنگل میں خود کشی کرنے والے مقامی لوگ ہر گز نہیں ہوتے بلکہ کسی دوسرے شہر یا دوسرے ملک کے لوگ ہوتے ہیں جو اس جنگل میں آکر اپنی جان گنوا دیتے ہیں۔
وہ لوگ جو اس جنگل میں مردہ لوگوں کی لاشیں ڈھونڈتے ہیں وہ اپنے ساتھ تیز کلر کی ٹیپ رکھتے ہیں جو کہ راستے میں گزرتے ہوئے درختوں کے پاس لگا دیتے ہیں ۔
اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو انہیں اس چیز کا خدشہ ہوتا ہے کہ وہ کہیں گم نہ ہوجائے۔
اس جنگل میں خود کشیوں کیوجہ سے کسی دوسرے افراد کا کیمپنگ کرنا سختی سے منع ہے۔
اس جنگل میں سال میں ایک بار وہ ٹیم ضرور وزٹ کرتی ہے تو وہ ان انسانوں کی لاشیں ڈھونڈتی ہیں۔
جو ٹیم لاشوں کو تلاش کرتی ہے اسکا نام نیچر گارڈز ہے اور انکا کہناہے سب سے زیادہ خود کشیاں اس طرح دیجاتی ہیں کہ وہ خود کو پھانسی لگا دیتے ہیں۔
اسکے علاوہ باقی لوگ زہر کھا کر اپنی جان دیتے ہیں۔
پرانے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس جنگل میں بد روحیں موجود ہیں یا پھر جن وغیرہ موجود ہیں جو اس جنگل میں آنے والے افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔
لوگوں کے مطابق اس جنگل میں سب سے پہلے بد مت کے ماننے والے کا قتل ہوا تھااور پھر اسکے بعد یہ سلسلہ چلتا گیا۔
دنیا کے بڑے سے بڑے ماہرین بھی اس جنگل میں آکر راستہ بھول جاتے ہیں تو اسی لیے پھر انکو گوگل میپ کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
یہ بات آپکے لیے جاننا کافی ضروری ہے کہ جاپان میں سب سے زیادہ افراد کو پھانسی دیجاتی ہے۔