وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو پہلے حکمران ہوتے تھے وہ فوج سے ڈرتے تھے اور بیان کیا کہ صرف فوج ہی جانتی ہے کہ وہ کتنا کام کر رہی ہے ہمارے عظیم ملک پاکستان کیلئےاور اس وقت جتنےبھی ادارے ہیں وہ تمام درست سمت پر ہیں اور حکومت کا فرض ہے کہ وہ ان اداروں کی مدد کرے تاکہ وہ اپنا کااچھے طریقے سے سرانجام دے سکےاور سزائیں دینا صرف عدلیہ کا کام ہے اور پاکستان کے وزیراعظم کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت کو کسی سے کوئی خطرہ نہیں اور ہم اپنی آئینی مدت پوری کریں گےاور کہا کہ ہمارے اتحادیوں سے بھی مزاکرات ہو گئے ہیں اور انہوں نے مولانہ فضل رحمان کے حولے سے بات کی کہ وہ کہتے ہیں کہ وہ کسی کے اشارے پر حکومت گرانے آئے ہیں اور ایسا بیان دینا ملک سے غداری کرنے میں آتا ہےاور جو لوگ کرپشن کی زد میں آئے ہوئے ہیں وہ لوگ اب حکومت کے خلاف گندی چالیں چل رہے ہیں اور وہ مولانہ کے بارے میں کہتے ہیں کہ مولانہ کو خلاف آرٹیکل 6 لگنا چاہیے کیونکہ وہ ملک سے غداری کرنے کے بیان دیتے رہتے ہیں
اور انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ فوج کی ایجنسیوں کو سب پتہ ہوتا ہے کہ کون کیا کرتا ہے کون کیا نہیں اور عمران خان کہتے ہیں کہ نہ میں کرپٹ ہو اور نا ہی میں پیسے بنا رہا ہوں اور سب سے اہم بات یہ کی کہ وہ اب مہنگائی کے خلاف ایک مجسٹریٹ نظام لا رہے ہیں اور اب ہمارا ویژن ہے کہ اب دوسری بار آٹا اور چینی کا کوئی بحران نہ آئے۔
اور سب سے اہم بات آپکو بتائیں گے کہ عمران خان نے اپنی پارٹی کے اندر اختلاف کا بھی مان لیا کہ انکی پارٹی کے اندر کچھ اختلاف ہیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ سیاسی پارٹیوں میں ایسے اختلافات تو ہوتے رہتے ہیں اور ا نہوں نے دھاندلی کے خلاف ایک بار پھر تحقیقات کرانے کی پیشکش بھی کردی۔
اور آخر پر ہم آپکو بتائیں گے کہ عمران کان نے بجلی کی قیمتیں نا بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا کہ ہمارے آئی ۔ایم۔ ایف کیساتھ معاملات بھی طے پا گئے ہیں