ملکہ وکٹوریہ کی اپنے ہندوستانی نوکر سے محبت،تاریخ کا خوبصورت باب

0
106
Queen and his servent love story. Nazaria.pk

سال 1858 ہندوستان میں برطانوی اقتدار آنے کے بعد سال 1876 سے ملکہ وکٹوریہ ہندوستان کی بھی ملکہ بن بیٹھی تھی،اسکے ساتھ ساتھ وہ ہندوستان کو کافی پسند کرتی تھی اور ہندوستانی نوکر تو ملکہ برطانیہ کے پاس پہلے ہی سے موجود تھے۔

برطانوی اقتدار کے 50 سال پورے ہونے پر گولڈن جوبلی پر ملکہ نے اپنی انوکھی فرمائش کی کہ انہیں کوئی خاص خدمت گار ہندوستان سے ہی بھیجا جائے ،یہ حکم جب آگرہ کی بڑی جیل تک پہنچا تو وہاں کے سپریڈنٹ جان ٹائلر تک بھی ہی بات پہنچی تو انہوں نے اپنے ماتحت کلرک جسکی عمر 24 سال تھی اس فرض کی ادائیگی کیلئے چنا ،انہیں انگریزی کےبارے میں کچھ سکھایا گیا اور جو بحری جہاز برطانیہ کیجانب جاتا تھا اس میں انہیں سوار کر دیا گیا ۔

Queen Victoria - Children, Family Tree & Facts - HISTORY

اسکا نام عبدالکریم تھا اور یہ جون 1887 میں برطانوی محل میں پہنچا، اور اپنے پہنچے کے اگلے دن اس نے پہلی بار ملکہ برطانیہ کو ناشتہ پیش کیااسکے ساتھ ساتھ عبدالکریم نے ملکہ کی ہندوستانی ڈشز کی فرمائش پوری کرنا شروع کر دی۔

ملکہ وکٹوریہ کو یہ کھانے اتنے پسند آئے کہ اب تو ہر روز انکے محل میں ہندوستانی سالن بننے لگا۔

برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ ملکہ نے اس خدمت گار کو پہلی ہی ملاقات میں پسند کر لیااور اسکی وجہ یہ تھی کہ عبدالکریم سب سے زیادہ قابل تھےانکا تعلق آگرہ سے تھا اور انکی فیملی کافی امیر تھی ،یہی وہ وجہ تھی کہ عبدالکریم بہت ہی جلدی تمام ہندوستانی خدمت گاروں میں مشہور ہو گیا،اسکے ساتھ ساتھ وہ ملکہ کی نظروں میں آنے لگے۔

How An Indian Servant Became Queen Victoria's Closest Friend - YouTube

عبدالکریم کے پہنچنے کے کچھ دن بعد ہی ملکہ نے اپنی ڈائری مین تحریر کیا کہ وہ ہندوستان کی زبان اردو کو سیکھ رہی ہیں تاکہ وہ اپنے ہندوستانی ملازمین کی بات سمجھ سکے اور ان سے انکی ہی زبان میں بات کریں،اس زمانے میں اردو زبان کو ہی ہندوستانی کہا جاتا تھا اور ملکہ بھی اردو زبان کو کافی زیادہ پسند کرتی تھی۔

اسکے ساتھ ساتھ ملکہ وکٹوریہ اردو لکھنا سیکھ چکی تھی اور وہ اپنے سائن بھی اردو زبان میں کرنے لگی تھی ،ملکہ برطانیہ یہ بات سمجھ چکی تھی کہ عبدالکریم کو کھانے کے بعد جھوٹے برتن اٹھانا بالکل بھی پسند نہیں تھےاسکے ساتھ ساتھ ملکہ کی حکم پر وہ ساری تصاویر اتروا دی گئی جن میں عبدالکریم خدمت گاروں میں موجود تھے،اسکے ساتھ ساتھ ملکہ نے انہیں اپنا خاص منشی کا درجہ دیدیا۔

Abdul Karim (the Munshi) - Wikipedia

انہوں نے اپنی محنت سے ہی ملکہ کے دل میں گھر کر رچکے تھے اور وہ ایک خدمت گار سے منشی کا درجہ حاصل کر چکے تھے۔

منشی عبد الکریم کی بیوی جنکا نام رشیدن تھا تو انکا کہنا تھا کہ ملکہ برطانیہ میرے شوہر کو ایک استاد کی طرح سمجھتی تھی اور اس سے بہت ہی عزت سے پیش آیا کرتی تھی،اور انکی یہ عادت تھی کہ وہ روز عبد الکریم کو سلام کرنے آیا کرتی تھی۔

کچھ ہی عرصے میں منشی عبد الکریم کا اثر ع سوخ اتنا بڑھ چکا تھا کہ ملکہ کے پاس جو بھی ہندوستان سے کچھ آتا تھا تو وہ سب کچھ انکےحوالے کر دیتی تھی ،عبد الکریم انہیں منظور کرنے یا نا منظور کرنے کا بھی حق رکھتے تھے۔

Abdul Karim: Devoted servant or Queen Victoria's Rasputin? | Daily ...

ملکہ وکٹوریہ کو منشی عبد الکریم پر اتنا اعتبار تھا کہ جب بھی برطانوی حکام جو کہ ہندوستان میں حکمرانی کر رہے تھے تو وہ کوئی بھی خبر بھیجتے تو وہ سب سے پہلے منشی عبد الکریم سے تصدیق کرواتی پھر اسکے بعد اس پر عمل کرواتی ۔

جب یہ خبر عام ہو گئی کہ ملکہ وکٹوریہ اس منشی پر بہت زیادہ اعتماد کرنے لگی ہیں تو انگریز سٹاف اور ہندوستانی انگریز حکام کو بہت ناگوار لگی یہ بات۔

اس وجہ سے ہندوستان کے وائسرائے نے یہ صاف لکھ دیا اور ملکہ کو بھیج دیا کہ وہ آئندہ کچھ بھی خفیہ خبریں ملکہ کو نہیں ارسال کریں گےکیونکہ وہ یہ سب کچھ منشی کو ہی دکھاتی ہیں یہ خبر کافی پراثر رہی اور ملکہ نے سرکاری ڈاک اس منشی عبد الکریم کو دکھانی بند کردی۔

ملکہ وکٹوریہ منشی عبد الکریم کی ذہانت کی قائل تھی اور وہ منشی کو جینٹل مین سے پکارا کرتی تھی ،دن میں کئی بار خطوط لکھا کرتی تھی اور انہیں میرے پیارے ہندوستانی بچے کہہ کر پکارا کرتے تھے۔

جب منشی عبد الکریم ملکہ کے پاس ملازمت کیلئے آئے تو انکی عمر صرف اور صرف 24 سال تھی لیکن ملکہ 68 سال کی ہو چکی تھی اور یہی وہ وجہ سمجھی جاتی ہے کہ ملکہ اپنے اس منشی کو اپنی اولاد کیطرح پیار کرتی تھی،اور ان دونوں کے درمیان پیار ایک دم ماں اور بیٹے جیسا تھا۔

The film on Queen Victoria and Abdul Karim will reveal a hidden ...

ایک دن ایسا بھی آیا کہ منشی بیمار ہو گئے تو ملکہ دن میں کئی بار انکے کمرے میں جا کر انکی تیمارداری کیا کرتی تھی،اس دوران ملکہ ایسے ری ایکٹ کیا کرتی تھی کہ انہوں نے منشی کو اپنا بچہ گود لے لیا ہواور اسکی دیکھ بھال کر رہی ہوں۔

محبت کا یہ عالم تھا کہ ملکہ کو اس بات کی بھی اتنی فکر تھی کہ منشی اپنے گھر والوں سے بھی دور ہےاور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ انہیں یاد کیا کرتے ہوں۔

اس صورتحال کو دیکھتے ہی ملکہ نے حکم جاری کر دیا کہ ملکہ کے تمام گھر والوں کو انگلستان لے آیا جائےاور اسطرح انکا پورا خاندان برطانیہ میں ہی بلا لیا گیا۔

جیسے جیسے ہی منشی عبد الکریم ملکہ کے قریب ہوتے گئے تو آس پاس کے تمام کام کرنے والے انکے مخالف ہو چکے تھے،تو محل کے باقی عملے نے اس منشی کی بڑائی کرنا شروع کر دی کیونکہ وہ بھی یہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ ترقی کریں۔

اس بنا پر اس محل کا تمام عملہ بغاوت پر اتر آیااور ملکہ کو استعفے کی بھی دھمکی دی دی،ملکہ کے بیٹے شہزادہ ایڈورڈ جو کہ بعد میں بادشاہ بھی بنے وہ بھی اس منشی کے سخت مخالف تھے لیکن ملکہ نے کسی کی بھی نہ سنی اور منشی کو آخری دم تک تحفظ فراہم کرتی تھی۔

تاریخ 22 جنوری 1901 کو ملکہ کی ڈیتھ ہو گئی اور انکی عمر اس وقت 81 سال کی تھی تو اسکے ساتھ ساتھ منشی کا بھی اس محل میں اقتدار ختم ہوگیا۔

اس نئے بادشاہ کے حکم پر اس منشی کے خطوط وغیرہ تمام چیزوں کو آگ لگا دی گئی ۔

اس نئے بادشاہ نے جتنے بھی مسلمان ملازمین تھے تو ان سب کو آگرہ واپس بھیج دیا اور اس میں منشی اور اسکے گھر والے بھی شامل تھے۔

کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروانے سے روزہ ٹوٹے گا یا نہیں ۔جانیئے

روزے کا انسانی جسم پر اثر۔۔۔جدید تحقیق

کاروبار میں برکت کیسے آتی ہے؟جانیئے نبوی نسخہ

منشی نے اپنی بقیہ زندگی آگرہ میں گزاری،اسکے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے ہندوستان میں انگلینڈ کی طرح کا بنگلہ بنایا اور اسکا نام کریم لارج رکھا۔

ملکہ وکٹوریہ کے انتقال کے بعد منشی عبد الکریم بھی چل بسے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here