اس وقت پورے پاکستان میں ہر 5 میں سے 2 آدمی یہی سمجھتے ہیں کہ کورونا وائرس اصل میں ہے ہی نہیں یا پھر یہ فراڈ ہےلیکن اگر ہم تاریخ کے پرانے اوراق پلٹ کر دیکھے تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ایسی بیماریاں آج سے پہلی بھی ایسی آچکی ہیں اور یہ پہلی بیماری نہیں ہے۔
اس سے پہلے بھی اس زمین پر ایسی بیماریاں آتی رہی ہیں جنہوں نے اس دنیا کو شدید پریشانی میں مبتلا کیا تھا،زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں بلکہ 1918 میں آنے والے سپینش فلیو یا پیناڈیمک کی ہی مثال کو مان لیں جس نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لیا تھااور اس بیماری نے دینا کا زیادہ حصہ ہی ختم کر دیا تھا۔
ایسے حالات میں آنے والے کورونا وائرس کو جھوٹ یا سازش سمجھ رہے ہیں تو ویسے ہی تنزانیہ کے صدر کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کورونا وائرس کے بارے میں کچھ باتیں بیان کی ہیں ،انکی یہ باتیں ان پاکستانیوں کو بے حد پسند آئی ہین جنہوں نے اس وائرس کو فراڈ سمجھ رکھا تھا۔
ہم نے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیلئے بکریوں کے سیمپلز لیے ،ہم نے بھیروں کے سیمپ لیےا ور ساتھ ہی ہم نے پپیتے کے سیمپلز بھی لیے ہیں یہاں تک کہ ہم نے کار کے تیل کا بھی سیمپل لیا ہےاور ہم نے اسی طرح دوسری چیزوں کے بھی سیمپلز لیے ہیں اور ہم ان تمام سیمپلز کو لیب میں لےگئے اس سے پہلے ہم نے ان تمام سیمپلز کو پہلے نام بھی دیا تھا۔
ہم نے کار آئل سیمپل کو جبیل حمزہ کا نام دیا تھااور اسکی عمر 20 سال بتائی ،جنس مردتو اسکا رزلٹ منفی آیا۔
اسکے بعد ہم نے پپیتے کا سیمپل جمع کروایااور اسکو الیزبتھ اور اسکی عمر 26 سالہ عورت کا نام دیاتو اسکا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔
اسکا مطلب پپیتے کو بھی کورونا وائرس کا مرض لاحق ہو گیا ہے۔
یہاں سب سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ تنزانیہ کے صدر نے کورونا وائرس پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
اس کے بارے میں انہوں نے تمام ملکوں کے اقدامات پر سوالات اٹھائے اور ساتھ ہی سائنسدانوں پر بھی سوالات کی بوچھاڑ کر ڈالی کہ انہوں نے کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے صحیح کٹس نہیں دی،اور کورونا وائرس کے بارے میں زیادہ کام نہیں کیا ہے۔
لیکن انہوں نے اپنی تقریر نے یہ بالکل نہیں کہا کہ یہ وائرس ہے ہی نہیں یا یہ کوئی سازش ہے۔
اسکے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنی تقریر کےآخر میں کہا ہے کہ زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ وائرس صرف ہمارے ملک میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں موجودہےاور یہ وقت بھی گزر جایئگا۔
لیکن پاکستانی عوام نے اس بات کو آدھے طریقے سے سمجھا اور آدھا حصہ ہی سنا اور اپنے سازشی نظریے کیساتھ چپکا کر شیئر کرنا شروع کر دیا۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستانی قوم اس وقت کورونا وائرس کی سب سے کم پرواہ کر رہے ہیں،کیونکہ وہ کورونا وائرس کی حقیقت کو مانتے ہی نہیں اس وقت پوری دنیا پاکستان کے بازاروں میں رش دیکھ کر حیران ہے کہ کہیں انہوں نے اس وائرس کی ویکسین بنا تو نہیں لی۔
اسکے ساتھ ساتھ پاکستانی قوم مسجد الحرام اور مسجد نبوی کو بند کرنے کے اقدام کو بھی کافی غصے سے دیکھتے ہیں اور وہ ایسا سوچتے ہیں کہ بھلا اس جگہ سے کیا خطرہ کہ جس جگہ سےشفا ملتی ہوں۔
کسی بھی بات ہر یقین کرنے سےپہلے آپکو یہ چاہیئے کہ آپ پہلے اس پر تحقیق کرے۔
لہذا تمام لوگوں سے درخواست ہے کہ پہلے تاریخ کا جائزہ لیں اور پھر سوچے کہ کیا کورونا وائرس جیسی وباء زمین میں پہلی بار آئی ہے کیا صرف پہلی بار ہی حج کو روکا گیا ہے۔
اسکے ساتھ ساتھ دنیا کے تمام ممالک پر بھی غور کریں اور ساتھ ہی اپنی سوچ کے زاویے کو بھی بدلیے۔
اسکے ساتھ ساتھ سنت رسول ﷺ پر بھی عمل کرے کیونکہ احتیاط سنت رسول ﷺ ہے۔