کرونا وائرس کے بارے میں تمام باتیں جو سب کے لیے جاننا بےحد ضروری

0
83

دنیا اس وقت نئے وائرس کے نشانے پر ہے جسے چائنہ وائرس یا کرونا وائرس کہا جاتا ہے۔ 

آئیے دیکھتے ہیں آخر یہ وائرس کیا ہےَ؟ 

یہ کہاں سے شروع ہوا؟

 اسکی علامات کیا ہیں؟

 کیا اس کا علاج ممکن ہے؟

 اور یہ اب تک کن ممالک کے لوگ اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں ؟

 اور آخر میں کیا پاکستان بھی اس وائرس کے نشانے پر ہے؟

آیۓ ان سوالوت کے جوابات کی جانب بڑھتے ہیں

کرونا وائرس کیا ہے؟

 ڈبلیو۔ایچ۔او۔  کے مطابق کرونا وائرس معمولی زکام سے لیکر شدید قسم کی سانس کی بیماریاں پیدا کرتے ہیں ۔ نارمل قسم کے کرونا وائرس  میں بخار، زکام، اور جسم میں درد ہوتا ہے۔ 

جبکہ شدید اور مہلک کرونا وائرس ٓسانس کے عمل پر حملہ کر کے موت کا باعث بنتے ہیں۔ 

کرونا وائرس کی مہلک اقسام:۔

کرونا وائرس کی دو خطرناک اقسام میں

         (SARS)

شامل ہیں۔ (MERS)

جبکہ حالیہ دنوں سات جنوری کو چائنہ میں کرونا وائرس کی جو قسم نظر آئی۔ اس کو

  nCoV 2009

 کا نام دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ کرونا وائرس کی یہ قسم اس سے پہلے کبھی بھی انسانوں میں نہیں دیکھی گئ۔

کرونا وائرس  کیسے وجود میں آیا؟

ماہرین کے مطابق نئے سامنے آنے والے کرونا وائرس   (این ۔سی۔او وی) اور دونوں اقسام کے کرونا وائرس (ایس ۔اے۔ آر۔ ایس) اور دوسری قسم (ایم ۔ای۔ آر۔ ایس) سب کے سب جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوئے۔

 اس وائرس کا آغاز چین کے شہر ووہان میں ہوا جہاں غیر قانونی جانوروں کا گوشت سمگل کیا جاتا تھا۔  حالیہ وائرس سے دریافت ہونے والے وائرس کے بارے میں یہ بھی گمان کیا جارہا ہے کہ کرونا وائرس کی یہ قسم سانپوں کے گوشت یا چمگادروں کے گوشت استعمال کرنے سے انسانوں میں داخل ہوا۔  اس وائرس سے متاثر زیادہ تر لوگوں کا تعلق چائنہ کے شہر ووہان سے ہے۔ جہا ں اب تک سینکڑوں لوگ اس وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ اور ہزاروں کے قریب بیمار ہیں۔ اور انکی تعداد میں مسلسل اضافہ بھی دیکھا جا رہا ہے ۔ چائنہ کے علاوہ  تھائی لینڈ ، ساوءتھ کوریا ، جاپان اور امریکہ میں بھی کچھ لوگوں میں اس وائرس کی شناخت ہوئی ہے۔ یاد رہے کہ دنیا میں جس انسان میں بھی اس وائرس کو پایا گیا ان میں سے ہر کوئی شخص چائنہ کے شہر ووہان سے ہی آیا تھا ۔ اسکے علاوہ پاکستان سمیت باقی ممالک  نے چائنہ سے آنیوالے فلائٹس منسوخ کر دی گئی ہیں۔ یا ایئرپورٹ پر لوگوں کی اسکریننگ اور ٹیسٹ کا کام کیا جا رہا ہے ۔

چائنہ وائرس یا کرونا وائرس کی علامات:۔

جب کرونا وائرس کی اس خطرناک قسم سے انسان متاثر ہوتا ہے تو شروع شروع میں انسان کو وہی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ جیسا کہ فلو کے وائرس سے ہوتی ہیں ۔ لیکن ایک ہفتے بعد یہ نمونیا میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ جسے پھیپھروں کا خطرناک انفیکشن کہا سمجھا جاتا ہے۔ یہ وائرس نا صرف پھیپھروں کو ڈیمج کرتا ہے بلکہ دل اور جگر بھی اپنا کام کرنا چھور دیتے ہیں۔

علاج:۔

کرونا وائرس کی کوئی سپیشل میڈیسن نہیں ہوتی۔  عام طور پر اسکا علاج کرنے کیلئے اینٹی وائرل ادویات اور سٹیرایڈ دئیے جاتے ہیں  تاکہ پھیپھڑوں کے اندر کے انفیکشن کو کنٹرول کیا جا سکے۔ لیکن یہ طریقہ ہر مریض کے لئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوتا۔  اسکے علاوہ مریض کو آکسیجن کے ساتھ ساتھ وینٹی لیٹر پر رکھا جاتا ہے۔ کیوں کہ یہ سانس لینے میں دشواری پیدا کرتا ہے تاکہ مریض کو سانس لینے میں کوئی رکاوٹ نا ہو۔

عالمی ادارہ صحت کا لوگو کو مشورہ ہے کہ وہ جانوروں کے پاس ماسک پہن کر جائیں۔ گوشت اور انڈوں کو اچھی طرح پکائیں اور کھانے سے پہلے ھاتھوں کو دھو لیں۔ اسی طرح گھر سے نکلنے سے پہلے چہرے پر ماسک پہن لیا جاۓ اور خاص طور پر کھانسی، نزلہ اور زکام والے مریض سے دور رہیں۔  یاد رہے کہ اگر کوئ شخص کرونا وائرس کا شکار ہے تو اس کے کھانسنے سے یہ وائرس دوسرے انسانوں میں پھیل سکتا ہے، لہذا ہر بنا ھاتھ دھلے کچھ نہ کھائیں اور اپنے چہرے کو ماسک سے ڈھانپ کر رکھیں۔

اگر انفیکشن شدید ہو تو ڈاکٹرز کسی ایسے انسان کے خون سے پلازما نکال کے متاثرہ انسان کے جسم میں ڈالتے ہیں  جسے پہلے کرونا وائرس ہوا ہو ۔ اور وہ صحتیاب ہوا ہو۔ جس سے مریض میں قوت مدافعت بڑھتی ہے اور اسکا جسم اس وائرس سے  لڑنے کے قابل ہو جاتا ہے۔

تاہم اس وائرس کی ویکسین ایجاد نہیں کی جا سکی اس وائرس  کو دوسرے شہروں اور دوسرے ملکوں میں پھیلنے کے ڈر سے چائنہ نے شہر ووہان کو تمام انسانوں کی آمدورفت کیلئے بند کر دیا گیا ہے۔  تاکہ دوسری دنیا کو اس وائرس سے محفوظ بنایا جا سکے ۔

پاکستان میں خطرات:۔

پاکستان اور چائنہ کے درمیان گہرے تعلقات وابستہ ہیں ۔  اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان بھی اس وائرس کے خطرے سے خالی نہیں ہے۔ تاہم پاکستان نے چائنہ سے آنیوالے  مریضوں کو چیک کرنے والے کام شروع کر دیئے ہیں۔ 

فی الوقت اللہ کے فضل و کرم  پاکستان میں کوئ کیس بھی سامنے نہیں آ سکا

۔لہذا بتائے گئے پرہیز پرعمل کرتے ہوے ہم خود کو اس وائرس سے محفوظ بنا سکتے ہیں

اللہ تمام مومنین کو اپنی حفات میں رکھے ۔

    

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here